آئین٠بندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی
Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ بÛر Ø+ال Ø+Ù‚ سمجھو اور سے ادا کرو، اقتدار Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ امانت سمجھو اور اس یقین Ú©Û’ ساتھ اسے استعمال کرو Ú©Û Ø§Ø³ امانت کا پورا Ø+ساب تمÛیں اپنے خدا Ú©Ùˆ دینا ÛÛ’
اÙسلام Ú©Û’ سیاسی نظام Ú©ÛŒ بنیاد تین اÙصولوں پر رکھی گئی ÛÛ’Û” توØ+ید، رسالت اور خلاÙت۔ اÙÙ† اÙصولوں Ú©Ùˆ اچھی طرØ+ سمجھے بغیر اسلامی سیاست Ú©Û’ تÙصیلی نظام Ú©Ùˆ سمجھنا مشکل ÛÛ’Û” اس لیے سب سے Ù¾ÛÙ„Û’ میں انÛÛŒ Ú©ÛŒ مختصر تشریØ+ کروں گا۔
توØ+ید Ú©Û’ معنی ÛŒÛ Ûیں Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ اس دنیا اور اس Ú©Û’ سب رÛÙ†Û’ والوں کا خالق، پروردگار اور مالک ÛÛ’ØŒ Ø+کومت Ùˆ Ùرماں روائی اسی Ú©ÛŒ ÛÛ’ØŒ ÙˆÛÛŒ Ø+Ú©Ù… دینے اور منع کرنے کا Ø+Ù‚ رکھتا ÛÛ’ اور بندگی Ùˆ طاعت بÙلاشرکت٠غیرے اسی کیلئے ÛÛ’Û” Ûماری ÛŒÛ Ûستی جس Ú©ÛŒ بدولت ÛÙ… موجود Ûیں Ûمارے ÛŒÛ Ø¬Ø³Ù…Ø§Ù†ÛŒ آلات اور طاقتیں جن سے ÛÙ… کام لیتے Ûیں اور Ûمارے ÙˆÛ Ø§Ø®ØªÛŒØ§Ø±Ø§Øª جو Ûمیں دنیا Ú©ÛŒ موجوادت پر Ø+اصل Ûیں اور خود ÛŒÛ Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Ø§Øª جن پر ÛÙ… اپنے اختیارات استعمال کرتے Ûیں‘ ان میں سے کوئی چیز بھی Ù†Û Ûماری پیدا Ú©Ø±Ø¯Û ÛŒØ§ Ø+اصل Ú©Ø±Ø¯Û ÛÛ’ اور Ù†Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ بخشش میں خدا Ú©Û’ ساتھ کوئی شریک ÛÛ’ اس لیے اپنی Ûستی کا مقصد اور اپنی قوتوں کا مصر٠اور اپنے اختیارات Ú©ÛŒ Ø+دود متعین کرنا Ù†Û ØªÙˆ Ûمارا اپنا کام ÛÛ’ Ù†Û Ú©Ø³ÛŒ دوسرے Ú©Ùˆ اس Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û Ù…ÛŒÚº دخل دینے کا Ø+Ù‚ ÛÛ’Û” ÛŒÛ ØµØ±Ù Ø§Ùس خدا کا کام ÛÛ’ جس Ù†Û’ Ûمیں اÙÙ† قوتوں اور اختیارات Ú©Û’ ساتھ پیدا کیا ÛÛ’ اور دنیا Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ø¨Ûت سی چیزیں Ûمارے تصر٠میں دی Ûیں۔ توØ+ید کا ÛŒÛ Ø§ØµÙˆÙ„ انسانی Ø+اکمیت Ú©ÛŒ سرے سے Ù†ÙÛŒ کر دیتا ÛÛ’Û”
خدا کا قانون جس ذریعے سے بندوں تک Ù¾Ûنچتا ÛÛ’ اس کا نام ’’رسالت ‘‘ ÛÛ’ اس ذریعے سے Ûمیں دو چیزیں ملتی Ûیں Û” ایک ’’کتاب‘‘ جس میں خود خدا Ù†Û’ اپنا قانون بیان کیا ÛÛ’Û” دوسری کتاب Ú©ÛŒ مستند تشریØ+ جو رسول اکرمﷺ Ù†Û’ خدا کا Ù†Ù…Ø§Ø¦Ù†Ø¯Û Ûونے Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے اپنے قول Ùˆ عمل میں پیش Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” خدا Ú©ÛŒ کتاب میں ÙˆÛ ØªÙ…Ø§Ù… اصول بیان کر دئیے گئے Ûیں جن پر انسانی زندگی کا نظام قائم Ûونا چاÛیے اور رسول اکرم ï·º Ù†Û’ کتاب Ú©Û’ اس منشا Ø¡ Ú©Û’ مطابق عملاً ایک نظام زندگی بنا کر، چلا کر، اور اس Ú©ÛŒ ضروری تÙصیلات بتا کر Ûمارے لیے ایک Ù†Ù…ÙˆÙ†Û Ù‚Ø§Ø¦Ù… کر دیا ÛÛ’Û” انÛÛŒ دو چیزوں Ú©Û’ مجموعے کا نام اسلامی اصطلاØ+ میں شریعت ÛÛ’ اور ÛŒÛÛŒ ÙˆÛ Ø§Ø³Ø§Ø³ÛŒ دستور ÛÛ’ جس پر اسلامی ریاست قائم Ûوتی ÛÛ’Û”
اب خلاÙت Ú©Ùˆ لیجیے۔ ÛŒÛ Ù„Ùظ عربی زبان میں نیابت Ú©Û’ لیے بولا جاتا ÛÛ’Û” اسلامی نقطÛÙ” نظر سے دنیا میں انسان Ú©ÛŒ اصل Ø+یثیت ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø²Ù…ÛŒÙ† پر خدا کا نائب ÛÛ’ یعنی اس Ú©Û’ ملک میں اس Ú©Û’ دئیے Ûوئے اختیارات استعمال کرتا ÛÛ’Û” آپ جب کسی شخص Ú©Ùˆ اپنی جائیداد کا انتظام سپرد کرتے Ûیں تو لازماً آپ Ú©Û’ پیش نظر4 باتیں Ûوتی Ûیں۔ ایک ÛŒÛ Ú©Û Ø¬Ø§Ø¦ÛŒØ¯Ø§Ø¯ Ú©Û’ اصل مالک آپ خود Ûیں Ù†Û Ú©Û ÙˆÛ Ø´Ø®ØµÛ” دوسرے ÛŒÛ Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ Ú©ÛŒ جائیداد میں اس شخص Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ دی Ûوئی Ûدایات Ú©Û’ مطابق کام کرنا چاÛیے۔ تیسرے ÛŒÛ Ú©Û Ø§Ø³Û’ اپنے اختیارات Ú©Ùˆ ان Ø+دود Ú©Û’ اندر استعمال کرنا چاÛیے جو آپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ لیے مقرر کر دی Ûیں۔ چوتھے ÛŒÛ Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ Ú©ÛŒ جائیداد میں اسے آپ کا منشا Ø¡ پورا کرنا ÛÙˆ گا Ù†Û Ú©Û Ø§Ù¾Ù†Ø§Û” ÛŒÛ 4 شرطیں نیابت Ú©Û’ تصور میں اس طرØ+ شامل Ûیں Ú©Û Ù†Ø§Ø¦Ø¨ کا Ù„Ùظ بولتے ÛÛŒ خود بخود انسان Ú©Û’ Ø°ÛÙ† میں آ جاتی Ûیں۔ اگر کوئی نائب ان چاروں شرطوں Ú©Ùˆ پورا Ù†Û Ú©Ø±Û’ تو آپ Ú©Ûیں Ú¯Û’ Ú©Û ÙˆÛ Ù†ÛŒØ§Ø¨Øª Ú©ÛŒ Ø+دود سے تجاوز کر گیا اور اس Ù†Û’ ÙˆÛ Ù…Ø¹Ø§ÛØ¯Û ØªÙˆÚ‘ دیا جو نیابت Ú©Û’ عین Ù…ÙÛوم میں شامل تھا۔ ٹھیک ÛŒÛÛŒ معنی Ûیں جن میں اÙسلام انسان Ú©Ùˆ خدا کا خلیÙÛ Ù‚Ø±Ø§Ø± دیتا ÛÛ’ اور اس خلاÙت Ú©Û’ تصوّر میں ÛŒÛÛŒ چاروں شرطیں شامل Ûیں۔ اسلامی Ù†Ø¸Ø±ÛŒÛ Ù” سیاسی Ú©ÛŒ رÙÙˆ سے جو ریاست قائم ÛÙˆ Ú¯ÛŒ ÙˆÛ Ø¯Ø±Ø§ØµÙ„ خدا Ú©ÛŒ Ø+اکمیت Ú©Û’ تØ+ت انسانی خلاÙت ÛÙˆ گی‘ جسے خدا Ú©Û’ ملک میں اس Ú©ÛŒ دی Ûوئی Ûدایات Ú©Û’ مطابق اس Ú©ÛŒ مقرر Ú©ÛŒ Ûوئی Ø+دود Ú©Û’ اندر کام کر Ú©Û’ اس کا منشا Ø¡ پورا کرنا ÛÙˆ گا۔
خلاÙت Ú©ÛŒ اس تشریØ+ Ú©Û’ سلسلے میں اتنی بات اور سمجھ لیجیے Ú©Û Ø§Ø³ معنی میں اسلامی نظریÛÙ” سیاسی کسی ایک شخص یا خاندان یا طبقے Ú©Ùˆ خلیÙÛ Ù‚Ø±Ø§Ø± Ù†Ûیں دیتا Ø¨Ù„Ú©Û Ø§Ø³ پوری سوسائٹی Ú©Ùˆ خلاÙت کا منصب سونپتا ÛÛ’ جو توØ+ید اور رسالت Ú©Û’ بنیادی اÙصولوں Ú©Ùˆ تسلیم کر Ú©Û’ نیابت Ú©ÛŒ شرطیں پوری کرنے پر Ø§Ù“Ù…Ø§Ø¯Û ÛÙˆÛ” ایسی سوسائٹی بØ+یثیت مجموعی خلاÙت Ú©ÛŒ مثال ÛÛ’ اور ÛŒÛ Ø®Ù„Ø§Ùت اس Ú©Û’ Ûر Ùرد Ú©Ùˆ Ù¾Ûنچتی ÛÛ’Û” ÛŒÛ ÙˆÛ Ù†Ù‚Ø·Û ÛÛ’ جÛاں اÙسلام میں ’’جمÛوریت‘‘ Ú©ÛŒ ابتدا Ø¡ Ûوتی ÛÛ’Û” اسلامی معاشرے کا Ûر Ùرد خلاÙت Ú©Û’ Ø+قوق اور اختیارات رکھتا ÛÛ’Û” ان Ø+قوق Ùˆ اختیارات میں تمام اÙراد بالکل برابر Ú©Û’ Ø+صے دار Ûیں۔ کسی Ú©Ùˆ کسی پر Ù†Û ØªØ±Ø¬ÛŒØ+ Ø+اصل ÛÛ’ اور Ù†Û ÛŒÛ Ø+Ù‚ Ù¾Ûنچتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³Û’ ان Ø+قوق Ùˆ اختیارات سے Ù…Ø+روم کر سکے۔ ریاست کا نظم Ùˆ نسق چلانے Ú©Û’ لیے جو Ø+کومت بنائی جائے Ú¯ÛŒ ÙˆÛ Ø§Ù†ÛÛŒ اÙراد Ú©ÛŒ مرضی سے بنے گی۔ ÛŒÛÛŒ لوگ اپنے اختیارات٠خلاÙت کا ایک Ø+ØµÛ Ø§Ø³Û’ سونپیں Ú¯Û’Û” اس Ú©Û’ بننے میں ان Ú©ÛŒ رائے شامل ÛÙˆ Ú¯ÛŒ اور ان Ú©Û’ مشورے ÛÛŒ سے ÙˆÛ Ú†Ù„Û’ گی۔ جو ان کا اعتماد Ø+اصل کرے گا ÙˆÛ Ø§Ù† Ú©ÛŒ طر٠سے خلاÙت Ú©Û’ Ùرائض انجام دے گا اور جو ان کا اعتماد Ú©Ú¾Ùˆ دے گا اسے Ø+کومت Ú©Û’ منصب سے Ûٹنا Ù¾Ú‘Û’ گا۔ اس Ù„Ø+اظ سے اسلامی جمÛوریت ایک مکمل جمÛوریت ÛÛ’ØŒ اتنی مکمل جتنی کوئی جمÛوریت مکمل ÛÙˆ سکتی ÛÛ’ Ø§Ù„Ø¨ØªÛ Ø¬Ùˆ چیز اسلامی جمÛوریت Ú©Ùˆ مغربی جمÛوریت سے الگ کرتی ÛÛ’ ÙˆÛ ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ù…ØºØ±Ø¨ کا نظریÛÙ” سیاسی ’’جمÛوری Ø+اکمیت‘‘ کا قائل ÛÛ’ اور اÙسلام ’’جمÛوری خلاÙت‘‘ کا۔ ÙˆÛاں اپنی شریعت جمÛور آپ بناتے Ûیں۔ ÛŒÛاں انÛیں اس شریعت Ú©ÛŒ پابندی کرنا Ûوتی ÛÛ’ جو خدا Ù†Û’ اپنے رسولﷺ Ú©Û’ ذریعے سے دی ÛÛ’ ÙˆÛاں Ø+کومت کا کام جمÛور کا منشا Ø¡ پورا کرنا Ûوتا ÛÛ’Û” ÛŒÛاں Ø+کومت اور اس Ú©Û’ بنانے والے جمÛور سب کا کام خدا کا منشا Ø¡ پورا کرنا Ûوتا ÛÛ’Û” مختصر ÛŒÛ Ú©Û Ù…ØºØ±Ø¨ÛŒ جمÛوریت ایک مطلق العنان خدائی ÛÛ’ جو اپنے اختیارات Ú©Ùˆ Ø§Ù“Ø²Ø§Ø¯Ø§Ù†Û Ø§Ø³ØªØ¹Ù…Ø§Ù„ کرتی ÛÛ’Û” اس Ú©Û’ برعکس اسلامی جمÛوریت ایک پابند٠آئین٠بندگی ÛÛ’ جو اپنے اختیارات Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ دی Ûوئی Ûدایات Ú©Û’ مطابق اس Ú©ÛŒ مقرر Ú©Ø±Ø¯Û Ø+دود Ú©Û’ اندر استعمال کرتی ÛÛ’Û”
اب میں آپ Ú©Û’ سامنے اس ریاست کا ایک مختصر مگر واضØ+ Ù†Ù‚Ø´Û Ù¾ÛŒØ´ کروں گا۔ جو توØ+ید رسالت اور خلاÙت Ú©ÛŒ ان بنیادوں پر بنتی ÛÛ’Û”
اس ریاست کا مقصد قرآن میں صا٠طور پر ÛŒÛ Ø¨ØªØ§ÛŒØ§ گیا ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù† بھلائیوں Ú©Ùˆ قائم کرے Ùروغ دے اور پروان چڑھائے جن سے خدا وند عالم انسانی زندگی Ú©Ùˆ Ø§Ù“Ø±Ø§Ø³ØªÛ Ø¯ÛŒÚ©Ú¾Ù†Ø§ چاÛتا ÛÛ’ اور ان برائیوں Ú©Ùˆ روکے، دبائے اور مٹائے جن کا وجود انسانی زندگی میں خداوند عالم Ú©Ùˆ پسند Ù†Ûیں ÛÛ’Û” اÙسلام میں ریاست کا مقصد Ù…Ø+ض انتظام٠ملکی ÛÛ’ Ù†Û ÛŒÛ Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø³ÛŒ خاص قوم Ú©ÛŒ اجتماعی خواÛشات Ú©Ùˆ پورا کرے۔ اس لیے اÙسلام اس Ú©Û’ سامنے ایک بلند نصب العین رکھ دیتا ÛÛ’ جس Ú©Û’ Ø+صول میں اسے اپنے تمام وسائل Ùˆ ذرائع اور اپنی تمام طاقتیں صر٠کرنی چاÛییں، اور ÙˆÛ ÛŒÛ Ûیں Ú©Û Ø®Ø¯Ø§ اپنی زمین پر اور اپنے بندوں Ú©ÛŒ زندگی میں جو پاکیزگی، جو Ø+سن، جو خیروصلاØ+ØŒ جو ترقی Ùˆ ÙلاØ+ دیکھنا چاÛتا ÛÛ’ ÙˆÛ Ø±ÙˆÙ†Ù…Ø§ Ûو، اور بگاڑ Ú©ÛŒ ان تمام صورتوں کا سدÙّباب ÛÙˆ جو خدا Ú©Û’ نزدیک اس Ú©ÛŒ زمین Ú©Ùˆ اجاڑنے والی اور اس Ú©Û’ بندوں Ú©ÛŒ زندگی Ú©Ùˆ خراب کرنے والی Ûیں۔ اس نصب العین Ú©Ùˆ پیش کرنے Ú©Û’ ساتھ اÙسلام Ûمارے سامنے خیروشر دونوں Ú©ÛŒ ایک واضØ+ تصویر رکھتا ÛÛ’ جس میں Ù…Ø·Ù„ÙˆØ¨Û Ø¨Ú¾Ù„Ø§Ø¦ÛŒÙˆÚº اور Ù†Ø§Ù¾Ø³Ù†Ø¯ÛŒØ¯Û Ø¨Ø±Ø§Ø¦ÛŒÙˆÚº Ú©Ùˆ صا٠صا٠نمایاں کر دیا گیا ÛÛ’Û” اس تصویر Ú©Ùˆ Ù†Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº رکھ کر Ûر زمانے اور ÛرماØ+ول میں اسلامی ریاست اپنا اصلاØ+ÛŒ پروگرام بنا سکتی ÛÛ’Û”
اÙسلام کا مستقل تقاضا ÛŒÛ ÛÛ’ Ú©Û Ø²Ù†Ø¯Ú¯ÛŒ Ú©Û’ Ûر شعبے میں اخلاقی اصولوں Ú©ÛŒ پابندی Ú©ÛŒ جائے۔ اس لیے ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†ÛŒ ریاست Ú©Û’ لیے بھی ÛŒÛ Ù‚Ø·Ø¹ÛŒ پالیسی متعین کر دیتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ سیاست بے لاگ انصا٠، بے لوث سچائی اور کھری ایمان داری پر قائم Ûو، ÙˆÛ Ù…Ù„Ú©ÛŒØŒ یا انتظامی یا قومی مصلØ+توں Ú©ÛŒ خاطر جھوٹ، Ùریب اور بے انصاÙÛŒ Ú©Ùˆ کسی Ø+ال میں گوارا کرنے Ú©Û’ لیے تیار Ù†Ûیں ÛÛ’Û” ملک Ú©Û’ اندر راعی اور رعیّت Ú©Û’ باÛÙ…ÛŒ تعلقات ÛÙˆÚº یا ملک Ú©Û’ باÛر دوسری قوموں Ú©Û’ ساتھ تعلقات، دونوں میں ÙˆÛ ØµØ¯Ø§Ù‚ØªØŒ دیانت اور انصا٠کو اغراض Ùˆ مصالØ+ پر مقدم رکھنا چاÛتا ÛÛ’Û” مسلمان اÙراد Ú©ÛŒ طرØ+ مسلم ریاست پر بھی ÙˆÛ ÛŒÛ Ù¾Ø§Ø¨Ù†Ø¯ÛŒ عائد کرتا ÛÛ’ Ú©Û Ø¹Ûد کرو تو اسے ÙˆÙا کرو، لینے اور دینے Ú©Û’ پیمانے یکساں رکھو، جو Ú©Ú†Ú¾ Ú©Ûتے ÛÙˆ ÙˆÛÛŒ کرو اور جو Ú©Ú†Ú¾ کرتے Ûو، ÙˆÛÛŒ Ú©Ûو، اپنے Ø+Ù‚ Ú©Û’ ساتھ اپنے Ùرض Ú©Ùˆ بھی یاد رکھو، اور دوسرے Ú©Û’ Ùرض Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ بھی Ù†Û Ø¨Ú¾ÙˆÙ„ÙˆØŒ طاقت Ú©Ùˆ ظلم Ú©Û’ بجائے انصا٠کے قیام کا Ø°Ø±ÛŒØ¹Û Ø¨Ù†Ø§Ø¦ÙˆÛ” Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ بÛرØ+ال Ø+Ù‚ سمجھو اور اسے ادا کرو، اقتدار Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ امانت سمجھو اور اس یقین Ú©Û’ ساتھ اسے استعمال کرو Ú©Û Ø§Ø³ امانت کا پورا Ø+ساب تمÛیں اپنے خدا Ú©Ùˆ دینا ÛÛ’Û”
اسلامی ریاست Ø§Ú¯Ø±Ú†Û Ø²Ù…ÛŒÙ† Ú©Û’ کسی خاص خطے ÛÛŒ میں قائم Ûوتی ÛÛ’ØŒ مگر ÙˆÛ Ù†Û Ø§Ù†Ø³Ø§Ù†ÛŒ Ø+قوق Ú©Ùˆ ایک جغراÙÛŒ Ø+د میں Ù…Ø+دود رکھتی ÛÛ’ اور Ù†Û Ø´Ûریت Ú©Û’ Ø+قوق Ú©ÙˆÛ” جÛاں تک انسانیت کا تعلق ÛÛ’ اÙسلام Ûر انسان Ú©Û’ لیے چند بنیادی Ø+قوق مقرر کرتا ÛÛ’ اور Ûر Ø+ال میں ان Ú©Û’ اØ+ترام کا Ø+Ú©Ù… دیتا ÛÛ’ØŒ Ø®ÙˆØ§Û ÙˆÛ Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† اسلامی ریاست Ú©ÛŒ Ø+دود میں رÛتا ÛÙˆ یا اس سے باÛر، Ø®ÙˆØ§Û Ø¯ÙˆØ³Øª ÛÙˆ یا دشمن، Ø®ÙˆØ§Û ØµÙ„Ø+ رکھتا ÛÙˆ یا برسر٠جنگ ÛÙˆÛ” انسانی خون ÛرØ+الت میں Ù…Ø+ترم ÛÛ’ اور Ø+Ù‚ Ú©Û’ بغیر اسے Ù†Ûیں بÛایا جا سکتا۔ عورت، بچے، بوڑھے، بیمار اور زخمی پر دست درازی کرنا کسی Ø+ال میں جائز Ù†Ûیں۔ عورت Ú©ÛŒ عصمت بÛرØ+ال اØ+ترام Ú©ÛŒ مستØ+Ù‚ ÛÛ’ Û” بھوکا آدمی روٹی کا، ننگا آدمی Ú©Ù¾Ú‘Û’ کا‘ زخمی یا بیمار آدمی علاج اور تیمار داری کا بÛرØ+ال مستØ+Ù‚ ÛÛ’ Ø®ÙˆØ§Û Ø¯Ø´Ù…Ù† قوم ÛÛŒ سے تعلق رکھتا ÛÙˆÛ” ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± ایسے ÛÛŒ چند دوسرے Ø+قوق اÙسلام Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ بØ+یثیت انسان Ûونے Ú©Û’ عطا کیے Ûیں اور اسلامی ریاست Ú©Û’ دستور میں انÛیں بنیادی Ø+قوق Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ø+اصل ÛÛ’Û” رÛÛ’ Ø´Ûریت Ú©Û’ Ø+قوق تو ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ اÙسلام صر٠انÛÛŒ لوگوں کونÛیں دیتا جو اس Ú©ÛŒ ریاست Ú©ÛŒ Ø+دود میں پیدا Ûوئے ÛÙˆÚº Ø¨Ù„Ú©Û Ûر مسلمان Ø®ÙˆØ§Û ÙˆÛ Ø¯Ù†ÛŒØ§ Ú©Û’ کسی گوشے میں پیدا Ûوا Ûو، اسلامی ریاست Ú©ÛŒ Ø+دود میں داخل Ûوتے ÛÛŒ آپ سے آپ اس کا Ø´Ûری بن جاتا ÛÛ’ اور پیدائشی Ø´Ûریوں Ú©Û’ برابر Ø+قوق کا مستØ+Ù‚ قرار پاتا ÛÛ’Û” دنیا میں جتنی اسلامی ریاستیں بھی ÛÙˆÚº Ú¯ÛŒ ان سب Ú©Û’ درمیان Ø´Ûریت مشترک ÛÙˆ گی۔ مسلمان Ú©Ùˆ کسی اسلامی ریاست Ú©ÛŒ Ø+دود میں داخل Ûونے Ú©Û’ لیے پاسپورٹ Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Û ÛÙˆ گی۔ مسلمان کسی نسلی، قومی یا طبقاتی امتیاز Ú©Û’ بغیر Ûر اسلامی ریاست میں کسی بڑے سے بڑے Ø°ÙÙ…Ù‘Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ Ú©Û’ منصب کا اÛÙ„ ÛÙˆ سکتا ÛÛ’Û”
غیر مسلمانوں کیلئے، جو کسی اسلامی ریاست Ú©ÛŒ Ø+دود میں رÛتے Ûوں، اÙسلام Ù†Û’ چند Ø+قوق معین کر دئیے Ûیں اور ÙˆÛ Ù„Ø§Ø²Ù…Ø§ ًدستور اسلامی کا جزو ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û” اسلامی اصطلاØ+ میں ایسے غیر مسلم Ú©Ùˆ ’’ذÙمّی‘‘ Ú©Ûا جاتا ÛÛ’ØŒ یعنی جس Ú©ÛŒ Ø+Ùاظت کا اسلامی ریاست Ù†Û’ Ø°Ù…Û Ù„Û’ لیا ÛÛ’Û” Ø°Ùمّی Ú©ÛŒ جان Ùˆ مال اور آبرو مسلم Ú©ÛŒ طرØ+ Ù…Ø+ترم ÛÛ’Û” Ùوج داری اور دیوانی قوانین میں مسلم اور Ø°Ùمّی Ú©Û’ درمیان کوئی Ùرق Ù†Ûیں۔ ذمیوں Ú©Û’ پرسنل لاء میں اسلامی ریاست کوئی مداخلت Ù†Û Ú©Ø±Û’ گی۔ ذمیوں Ú©Ùˆ ضمیر Ùˆ اعتقاد اور مذÛبی رسوم Ùˆ عبادات میں پور ÛŒ آزادی Ø+اصل ÛÙˆ گی۔ ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± ایسے ÛÛŒ بÛت سے Ø+قوق اسلامی دستور میں غیر مسلم رعایا Ú©Ùˆ دئیے گئے Ûیں اور ÛŒÛ Ù…Ø³ØªÙ‚Ù„ Ø+قوق Ûیں جنÛیں اس وقت تک سلب Ù†Ûیں کیا جا سکتا، جب تک ÙˆÛ Ûمارے ذمے سے خارج Ù†Û ÛÙˆ جائیں۔ کوئی غیر مسلم Ø+کومت اپنی مسلم رعایا پر چاÛÛ’ کتنے ÛÛŒ ظلم ڈھائے، ایک اسلامی ریاست کیلئے اس Ú©Û’ جواب میں اپنی غیر مسلم رعایا پر شریعت Ú©Û’ خلا٠ذرا سی دست درازی کرنا بھی جائز Ù†Ûیں۔ Ø+تیٰ Ú©Û Ûماری سرØ+د Ú©Û’ باÛر اگر سارے مسلمان قتل کر دئیے جائیں تب بھی ÛÙ… اپنی Ø+د Ú©Û’ اندر ایک Ø°Ùمّی کا خون بھی Ø+Ù‚ Ú©Û’ بغیر Ù†Ûیں بÛا سکتے۔
اسلامی ریاست Ú©Û’ انتظام Ú©ÛŒ Ø°ÙÙ…Ù‘Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ ایک امیر Ú©Û’ سپرد Ú©ÛŒ جائے Ú¯ÛŒ جسے صدر٠جمÛÙˆØ±ÛŒÛ Ú©Û’ مماثÙÙ„ سمجھنا چاÛیے۔ امیر Ú©Û’ انتخاب میں ان تمام بالغ مردوں اور عورتوں Ú©Ùˆ رائے دینے کا Ø+Ù‚ ÛÙˆ گا جو دستور Ú©Û’ اصولوں Ú©Ùˆ تسلیم کرتے ÛÙˆÚºÛ” انتخاب Ú©ÛŒ بنیاد ÛŒÛ ÛÙˆ Ú¯ÛŒ Ú©Û Ø±ÙˆØ+٠اÙسلام Ú©ÛŒ واقÙیت، اسلامی سیرت، خدا ترسی اور تدبر Ú©Û’ اعتبار سے کون شخص سوسائٹی Ú©Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø³Û’ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù„ÙˆÚ¯ÙˆÚº کا اعتماد رکھتا ÛÛ’Û” ایسے شخص Ú©Ùˆ امارت Ú©Û’ لیے منتخب کیا جائے گا۔
امیر اور اس Ú©ÛŒ Ø+کومت پر عام Ø´Ûریوں Ú©Ùˆ Ù†Ú©ØªÛ Ú†ÛŒÙ†ÛŒ کا پورا Ø+Ù‚ Ø+اصل ÛÙˆ گا۔ اسلامی ریاست میں قانون سازی اÙÙ† Ø+دود Ú©Û’ اندر ÛÙˆ Ú¯ÛŒ جو شریعت میں مقرر Ú©ÛŒ گئی Ûیں۔ خدا اور رسول ï·º Ú©Û’ واضØ+ اØ+کام اطاعت کیلئے Ûیں۔ اÙسلام میں عدالت انتظامی Ø+کومت Ú©Û’ ماتØ+ت Ù†Ûیں ÛÛ’ Ø¨Ù„Ú©Û Ø¨Ø±Ø§Û٠راست خدا Ú©ÛŒ Ù†Ù…Ø§Ø¦Ù†Ø¯Û Ø§ÙˆØ± اÙسے جواب Ø¯Û ÛÛ’Û” Ø+اکمان٠عدالت Ú©Ùˆ مقرر تو انتظامی Ø+کومت ÛÛŒ کرے گی، مگر جب ایک شخص عدالت Ú©ÛŒ کرسی پر بیٹھ جائے گا تو خدا Ú©Û’ قانون Ú©Û’ مطابق لوگوں Ú©Û’ درمیان بے لاگ انصا٠کرے گا اور اس Ú©Û’ انصا٠کی زد میں خود Ø+کومت بھی Ù†Û Ø¨Ú† سکے گی، Ø+تیٰ Ú©Û Ø®ÙˆØ¯ Ø+کومت Ú©Û’ رئیس٠اعلیٰ Ú©Ùˆ بھی مدعی یا مدعا Ø¹Ù„ÛŒÛ Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے اس Ú©Û’ سامنے اسی طرØ+ Ø+اضر Ûونا Ù¾Ú‘Û’ گا جیسے ایک عام Ø´Ûری Ø+اضر Ûوتا ÛÛ’Û”
(ÛŒÛ ØªÙ‚Ø±ÛŒØ±20Û” جنوری 1948Ø¡ Ú©Ùˆ ریڈیو پاکستان لاÛور سے نشر Ú©ÛŒ گئی)